Friday, January 14, 2011

ghazal

ہو شب بیدار کو نہ کیوں سحر سے بے رخی
تیری آنکھوں کے اجالے صبحوں سے ہیں خوب تر
سوچئے اے عارف رنگین بیان یہ سوچئے
جو زمانہ ساز کہلاے ہوے کیوں در بدر
تو شب ویران کو صبح نو بنا کے پیش کر
ہم تری جادو نوائی کے ہیں قائل چارہ گر


ظلمت و افسوں کا ہے انجام کیا فرمائیے
چارہ سازی کیجئے کچھ تو دعا فرمائیے
منہ چھپا کے عہد حاضر سے سخن افروز ہوں
ساز گل، باد صبا، رنگین نوا فرمائیے
خون کی بارش سے رنگین مسند فرقاں ہوئی
...شیخ صاحب اور کچھ پند و ثنا فرمائیے
گل کیا جو تھا چراغ فہم و دانش آپ نے
جو بھی ہو آتش نوا اس کو سزا فرمائیے
مکتب و دانش تو ہیں لیکن توّجہ بھی تو ہو
ہے جنوں کی کار فرمائی تو کیا فرمائیے

No comments:

Post a Comment