Monday, October 18, 2010

Tanboor

اور طنبور ساز ہے ان لوگوں کا جو سنگلاخ پہاڑوں کی گود میں رہتے ہیں جہاں پر شور چشمے بہتے ہیں، بپھرتا دہاڈتا پانی چٹانوں سے سر ٹکراتا ہوا بہتا چلا جاتا ہے، یہ پتھر اس کی قدر نہیں جانتے، ایک بوند بھی جذب نہیں کر سکتے اور پانی بر انگیختہ ہو کر... اور جوش میں آ جاتا ہے، آگے اور آگےان میدانوں کی تلاش میں جہاں پیاسی مٹی رہتی ہے ، سیراب ہونے کی آس میں بیتاب ،مٹی جس سے زندگی آغاز ہوتی ہے ، کونپلیں پھوٹتی ہیں. تو صاحب کچھ لوگ بھی ان پتھروں کی طرح ہوتے ہیں اور کچھ مٹی جیسے ، کچھ جو کنویں میں رہ کر پیاسے چلے جاتے ہیں اور کچھ جو دور صحرا میں رہتے ہوے بھی بارش کی ایک بوند سے سنور جاتے ہیں . یہ طنبور اتنا برا بھی ساز نہیں ہے , دیکھو کہاں کہاں خیال کھینچتا چلا جاتا ہے اس طنبور کی تان کے ساتھ ، سنگلاخ، بے مہر، بے فیض چٹانوں سے کھلتی کونپلوں تک
------------------------------------

No comments:

Post a Comment