Saturday, August 7, 2010

My Poetry

May not fit on the standard of poetry, but this is a try, not sure how well I have done.

ہاے کیا گل کھلایا جا رہا ہے
ہمیں الو بنایا جا رہا ہے

کبھی شرفا کو ملتی ہے حکومت

...کبھی زردار لایا جا رہا ہے

میری قسمت میں گننے چوپنا ہے

انھیں حلوہ کھلایا جا رہا ہے

ابھی سرکار اٹھے تھے یہاں سے

اٹھا کر پھر بٹھایا جا رہا ہے

درختوں سے اتر کے آے تھے نا

وہیں پے پھر چڑھایا جا رہا ہے

اسی پانی پے جھگڑا تھا ہمارا

اسی میں اب سمایا جا رہا ہے

عقل کے ناخنوں سے تھی عداوت

انہی سے سر کھجایا جا رہا ہے

No comments:

Post a Comment